پاورپوینت سورۃ الکہف (pptx) 10 اسلاید
دسته بندی : پاورپوینت
نوع فایل : PowerPoint (.pptx) ( قابل ویرایش و آماده پرینت )
تعداد اسلاید: 10 اسلاید
قسمتی از متن PowerPoint (.pptx) :
سورۃ الکہف
بسم الله الرحمن الرحيم
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“جو کوئی سورہ کی ابتدائی دس آیات حفظ کرے گا وہ فتنہ دجال سے محفوظ رہے گا۔“
مسلم ، ریاض الصالحین (امام نووی رحمۃ اللہ عليہ) 183
#1012
“ آخری دس آيات “
ایک اور روایت میں ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو شخص سور ہ کہف کی تلاوت اسی طرح کرے جس طرح یہ نازل ہویئ، تو یہ اس کے لئے روزِ قیامت نور ہو گی۔اور جو کوئی اس کی آخری دس آیات کی تلاوت کرے گا تو دجال اس شخص پر قابو نہ پا سکے گا۔
الذھبي
& 1/564
الحاکم
ابوسعيد خدرى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
"جس نے جمعہ كے روز سورۃ الكہف كى تلاوت كى اس كے ليے دونوں جمعوں كے درميان نور كى روشنى ہو جاتى ہے "
اسے حاكم نے روايت كيا اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب حديث نمبر ( 836) ميں صحيح قرار ديا ہے
.
ابو
ہريرہ ؓ سے روايت ہے کہ رسولﷺ نے فرمايا : تشہد ميں چار
چيزوں سے اللہ کی پناہ ضرور طلب کرو، فرمايا:
اَللَّهُـمَّ إِنيِّ أَعوُذُ بِكَ مِنْ عَذاَبِ جَهَنَّمَ،وَمِنْ عَذاَبِ الْقَبْرِ وَمِنْ فِتْـنَةِ الْمَحْياَ
وَالْمَماَتِ وَمِنْ فِتْـنَةِ الْمَسيِحِ الدَّجاَّلِ
اے اللہ ميں جہنم اور قبر کے عذاب سے ، زندگی اور موت کے فتنہ سے
-
اور فتنہ مسيح دجال کے شر سے تيری پناہ مانگتا ہوں
ابنِ عباسؓ فرماتے ہيں کہ رسول اللہ ﷺ يہ دعا صحابہؓ کو اس طرح
-
سکھايا کرتے تھے جيسے قرآن کی کوئی آيت سکھاتے
1333 -
صحيح مسلم
اچھی صحبت
زندگی کی حقیقت کا ادراک
آخرت کو یاد رکھنا
اللہ کو پکارنا
کامیابی کی کنجیاں
سورہ الکہف = 4 کہانياں
ایمان اورعقیدہ
فتنہ
کا
مال اور اولاد
فتنہ
کا
علم
فتنہ
کا
اقتدار اور طاقت
فتنہ
کا
حضرت موسی ؑ
اور خضر ؑ
کا واقعہ
دو باغات کے مالک
کا واقعہ
اصحاب کہف
کا واقعہ
ان توحید پرست نوجوانوں کا واقعہ جنہو ں نے اپنا ایمان بچانے کے لئے شہر سے بھاگ کر پہاڑوں میں پنا ہ لی۔ اللہ نے اپنی رحمت سے ایک غار میں ان کو لمبی نیند سلا دیا اور دھوپ اور دوسرے موسمی اثرات سے انہیں محفوظ رکھا ایک لمبی مدت کے بعد اللہ کے حکم سے وہ نیند سے بیدار ہوئے اور اس دوران جس آبادی میں وہ رہتے تھے ایمان لا چکی تھی۔
اس شخص کا واقعہ جسے اللہ نے اپنی رحمت سے اپنی نعمت سے نوازا لیکن وہ اس مہربان پروردگار کو بھلا بیٹھا۔ نعمتوں کو ابدی خیال کیا اور آخرت کے بارے میں شک و شبہ میں پڑ گیا۔ اپنے دوست کے یاد دلانے کے باوجود بھی اپنے اللہ کا شکر ادا کرنے کی روش نہ اپنائی۔
اس کے اس رویے کی وجہ سے اس کے باغات ناگہانی آفت کا شکار ہو گئے۔ وہ اپنی روش پر پچھتایا جب بہت دیر ہو چکی تھی
۔
تقریباً سورہ کے وسط میں تخلیق آدم اور ابلیس کے واقعہ کا نہایت اختصار سے ذکر ہے۔ کہ کس طرح اس نے فتنہ پھیلانے کا آغاز کیا۔ اور ابن آدم اور ابلیس کے باہمی تعلق کی نوعیت کیا ہونی چاہیے-
(الکہف-۵۰)
روایا ت میں ہے کہ حضرت موسی ؑ سے سوال کیا گیا کہ زمین پر اس وقت سب سے بڑا عالم کون ہے ۔ انہوں نے جواب دیا ”میں“ اللہ کی طرف سے انہیں بتایا گیا کہ اپنے ایک بندے ”خضر ؑ“ کو ہم نے وہ علم دیا ہے جو آپ کے پاس نہیں ہے۔چنانچہ حضرت موسیؑ ان سے وہ علم سیکھنے کے لئے سفر کر کے انکے پاس پہنچتے ہیں
۔
اس بادشاہ کا واقعہ جسے اللہ نے طاقت اور علم دونوں سے نوازا تھا۔ کس طرح اس نے بھلائی پھیلانے اور لوگوں کی مد د کرنے کے لئے پوری دنیا کا سفر کیا۔ اور ایک ایسی قوم کی افرادی قوت کو استعمال کر کے یاجوج ماجوج کے فتنے کا راستہ روکا جن کی زبان بھی وہ نہ سمجھتا تھا۔ وسائل کو استعمال کیا
،ناجائز طور پر فائدہ نہيں اٹھايا
اخلاص
ذوالقرنين
کا واقعہ
تواضع
آیئے دیکھیں کہ سورہ الکہف اور فتنہ دجال میں کیا مماثلت ہے؟
دجال قیامت سے پہلے نمودار ہو گا اور “4” چیزوں سے لوگوں کو
:
آزمائش میں مبتلا کرے گا
وہ لوگوں کو اللہ کی بجائے اپنی بندگی اور عبادت کا حکم دے گا۔
وہ آسمان سے بارش برسائے گا اور لوگوں کو اپنی دولت سے رام کرے گا۔
وہ لوگوں کو علم کا چکمہ دے گا جس سے وہ لوگوں کو خبریں بتائے گا۔
زمیں کے اکثر حصے پر اس کا قبضہ ہو گا۔
ایمان اورعقیدہ
فتنہ
کا
مال اور اولاد
فتنہ
کا
علم
فتنہ
کا
اقتدار اور طاقت
فتنہ
کا
کامیابی کی کنجیاں
اچھی صحبت
:
زندگی کی حقیقت کا ادراک:
وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَاءٍ أَنزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيمًا تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقْتَدِرًا
اور ان سے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کرو مثل ایک پانی کے ہے جسے ہم نے آسمان سے برسایا پھر زمین کی روئیدگی پانی کے ساتھ مل گئی پھر وہ ریزہ ریز ہ ہو گئی کہ اسے ہوا ئیں اڑاتی پھرتی ہیں اور الله ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے
۔
وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَن ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا
تو ان لوگو ں کی صحبت میں رہ جو صبح اور شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اسی کی رضا مندی چاہتے ہیں اور تو اپنی آنکھوں کو ان سے نہ ہٹا کہ دنیا کی زندگی کی زینت تلاش کرنے لگ جائے اور اس شخص کا کہنا نہ مان جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیاہے اور اپنی خواہش کے تابع ہو گیا ہے اور
اسکا معاملہ حد سے گزرا ہوا ہے
-
28
الکہف-
45
الکہف-
تواضع :
قَالَ سَتَجِدُنِي إِن شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا
کہا انشاالله تو مجھے صابر ہی پائے گا اور میں کسی بات میں بھی تیری مخالفت نہیں کروں گا
-
69
الکہف
-
اخلاص :
کامیابی کی کنجیاں
قُلْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ يُوحَىٰ إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَـٰهُكُمْ إِلَـٰهٌ وَاحِدٌ ۖ فَمَن كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَلَا يُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهِ أَحَدًا
کہہ دو کہ میں بھی تمہارے جیسا آدمی ہی ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پھر جو کوئی اپنے رب سے ملنے کی امید رکھے تو اسے چاہیئے کہ اچھے کام کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے
-
110
الکہف
-
اللہ کو پکارنا :
وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِن كِتَابِ رَبِّكَ ۖ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَن تَجِدَ مِن دُونِهِ مُلْتَحَدًا
اور اپنے رب کی کتاب سے جو تیری طرف وحی کی گئی ہے پڑھا کرو اس کی باتوں کوکوئی بدلنے والا نہیں
-
ہے اور تو اس کے سوا کوئی پناہ کی جگہ نہیں پائے گا
27
الکہف
-
آخرت کو یاد رکھنا:
کامیابی کی کنجیاں
وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَدًا
وَعُرِضُوا عَلَىٰ رَبِّكَ صَفًّا لَّقَدْ جِئْتُمُونَا كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّن نَّجْعَلَ لَكُم مَّوْعِدًا
وَوُضِعَ الْكِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَيَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَالِ هَـٰذَا الْكِتَابِ لَا يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً إِلَّا أَحْصَاهَا ۚ وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ۗ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ أَحَدًا
اورجس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور تو زمین کو صاف میدان دیکھے گا اور سب کو جمع کریں گے اور ان
میں سے کسی کو بھی نہ چھوڑیں گے
اور سب تیرے رب کے سامنے صف باندھ کر پیش کیے جائیں گے البتہ تحقیق تم ہمارے پاس آئے ہو جیسا ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا بلکہ تم نے خیال کیا تھا کہ ہم تمہارے لیے کوئی وعدہ مقرر نہ کریں گے
اور اعمال نامہ رکھ دیا جائے گا پھر مجرموں کو دیکھے گا اس چیز سے ڈرنے والے ہوں گے جو اس میں ہے اور کہیں گے افسوس ہم پر یہ کیسا اعمال نامہ ہے کہ اس نے کوئی چھوٹی یا بڑی بات نہیں چھوڑی مگر سب کو محفوظ کیا ہوا ہے اورجو کچھ انہوں نے کیا تھا سب کو موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا
47-49
الکہف-
اَللھُمَّ نَجِّنَا مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ
اے اللہ ہمیں ہر قسم کے ظاہری اور چھپے ہوئے فتنوں سے محفوظ رکھ
(آمین یا رب العالمین)
آخری بات-----
کیا آپ سمجھ چکے ہیں کہ ہر جمعہ سورہ کہف پڑہنے میں کیا حکمت ہے؟
کیا آپ کو زندگی کے فتنوں اور اس سورت کی روشنی میں ان سے بچاؤ سے آگاہی ہوئی ہے؟
کیا آپ کو فتنہ دجال سے حفاظت کے لئے اس سورت کی اہمیت کا احساس ہو گیا ہے؟
اس لئے-----
ہر جمعہ اس سورہ کی باترجمہ تلاوت اور بلاشبہ اس کے احکامات پر عمل سے سستی کی کوئی وجہ نہیں۔
ان باتوں کو جہاں تک ممکن ہے دوسروں تک پہنچائیں۔ کیونکہ خیر کی طرف دعوت دینے کے لئے بھی اتنا ہی اجر ہے جتنا کہ عملِ خیر کرنے والے کے لئے۔
السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ